Share This Story, Choose Your Platform!
اسمارٹ فون کے توڑ کیلئے نئی ڈیوائس ’اے آئی پن‘ تیار
دور حاضر میں ٹیکنالوجی کا استعمال دن بدن بڑھ رہا ہے۔ اور تقریباً ضروریات زندگی کے ہر شعبے میں استعمال برھ رہا ہے۔ آج کل، ہم ہر کام کو آسان طریقے سے کرنے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ گھر سے لیکر کام تک، ہر جگہ پر ہم ایڈوانس گیجٹس اور ایپلی کیشنز کا استعمال کرنے کے لیے اپنی زندگی کو بہتر بنا رہے ہیں۔جیسے موبائل فون کے آنے سے ٹیلی فون کی افادیت آہستہ آہستہ معدوم ہوتی چلی گئی اور جدید ایپلی کیشنز کا استعمال بڑھتا چلا گیا۔
بالکل اسی طرح ایک اور جدید ٹیکنالوجی بھی آگئی ہے جو اس آئی فون کو بھی کسی حد تک ختم کرکے رکھ دے گی۔ یہ ایک نیا قدم ہے جو ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہماری توجہ کو بڑھانے والا ہے
ہیومن کمپنی
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی میں قائم ہیومن کمپنی نے اسمارٹ فون کے متبادل کے طور پر ایک اے آئی پن (آرٹی فیشل اینٹلی جنس پن) تخلیق کی ہے ۔یہ کمپنی عمران چوہدری اور ان کی اہلیہ کی ملکیت ہے جو اس سے قبل ایپل کے لیے کام کرتے تھے۔
عمران چوہدری اور ان کی بیوی بیتھنی دونوں ایپل کے سابقہ ملازم ہیں، عمران چوہدری ایپل کے ڈیزائنر تھے، انہوں نے 20 سال ایپل میں کام کیا، بہت سے آئی پیڈز، آئی فونزز اور اسیسریز کو ڈیزائن کیا، آئی فون کا انٹرفیس بھی عمران چوہدری نے ڈیزائن کیا۔
بیتھنی ایپل کی سافٹ وئیر ڈائریکٹر تھیں، آئی او ایس کے تمام پراجیکٹس کی ذمہ داری بیتھنی کی تھی۔ان دونوں نے پانچ سال پہلے اپنی کمپنی ہیومین بنائیاوراپنی اس ڈیوائس اے آئی پن کا بالآخر لانچ کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
ڈیجیٹل دور؛سکرین ٹائم مسرور کن یا خاموش قاتل؟
اے آئی پن کی خصوصیات
یہ گفتگو اور ٹائپنگ کے بجائے ٹیپنگ پر انحصار کرتی ہے۔
اس کے علاوہ اس میں موجود کمانڈز پیغامات بھیجنے اور اپ ڈیٹس وصول کرنے جیسے فرائض انجام دیں گی۔
اس حیرت انگیز تخلیق کی اہم بات یہ ہے کہ اب آپ کو اپنے ہاتھ سے بات کرنا ہے، جی ہاں اس اے آئی ڈیوائس میں ایک لیزر کو استعمال کرکے آپ کےفون کو آپ کی ہتھیلی پر پروجیکٹ کیا گیا ہے، لیکن یہ کافی مہنگا ہے۔
اے آئی پن میں کوئی اسکرین یا ایپس نہیں ہے اس میں ایک لیزر کو پروجیکشن سسٹم کے طور پر استعمال کیا گیا ہے تاکہ استعمال کرنے والے شخص کی ہتھیلی پر ٹیکسٹ اور مونو کرومیٹک امیجز ڈسپلے ہوسکیں۔ یہ ڈیوائس صرف کپڑوں پر ہی نہیں بلکہ مقناطیسی طور پر کسی بھی سطح سے منسلک کی جاسکتی ہے اور یہ دو حصوں پر مشتمل ہے، ایک مربع ڈیوائس اور ایک بیٹری پیک۔اس کا بلٹ ان کیمرہ 13 میگا پکسل کی تصاویر لیتا ہے اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے بعد ویڈیو بھی بنا پائے گا۔
ٹیک فرمز کی کوشش ہے کہ کنزیومرز کو اب اسکرین کا متبادل پیش کریں۔ اس کے لیے ایک حیرت انگیز کلپ آپ کے کپڑوں سے منسلک کردیا جائے گا، اس کا مقصد اسمارٹ فون کے غلبے کو چیلنج کرنا ہے
لانچ
کمپنی کے مطابق یہ 16 نومبر سے امریکا میں دستیاب ہوگا تاہم دنیا بھر میں دستیابی کے بارے میں ابھی اعلان نہیں ہوا، جبکہ اس کی قیمت 699 ڈالر ہوگی اور 24 ڈالر ماہانہ اس کی فیس ہوگی تاکہ یوزر کو فون نمبر اور ڈیٹا بذریعہ ٹی موبائل نیٹ ورک کے ذریعے جاری ہوسکے۔
نقطہ نظر
ایسا لگتا ہے کہ ہیومن اے آئی پن کو ایک بڑے پروجیکٹ کے آغاز کے طور پر دیکھ رہی ہے، جو شاید درست ہے۔
یہ ڈیوائس مزید بہتر ہوتی جائے گی کیونکہ بنیادی ماڈلز بہتر ہوتے جائیں گے، اور بظاہر پوری ٹیک انڈسٹری اے آئی کے ساتھ نئی چیزوں کی تلاش میں سخت محنت کر رہی ہے۔ہیومن کو امید ہے کہ اس کی ڈیوائس اسی طرح کارآمد ہوگی جس طرح اسمارٹ فونز ہیں۔ یعنی بہتر ہارڈ ویئر وقت کے ساتھ ساتھ صارف کے تجربے کو بہتر بنائے گا۔سفائیر بلڈرز اینڈ ایسوسی ایٹس ہیومن کی اس تخلیق کو سراہاتا ہے۔اور امید رکھتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں بہترین ثابت ہوگا ۔
لیکن اصل انقلاب اس سے آتا ہے جو آپ ڈیوائس کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ اس محاذ پر بہت سا کام کرنا باقی ہے، لیکن ہیومن بظاہر شروعات کرنے کے لیے تیار ہے۔
ہمارے پروجیکٹس کے بارے میں مزید معلومات کے لیے، ہماری ویب سائٹ ملاحظہ کریں یا ہمارے سوشل میڈیا پیجز کو فالو کریں